ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے کسی کے پاس سوائے ایک کپڑے کے کوئی اور کپڑا نہیں ہوتا تھا، اسی کپڑے میں اسے حیض (بھی) آتا تھا، اگر اس میں (حیض کا) کچھ خون لگ جاتا تو وہ اپنے تھوک سے اسے تر کرتی پھر اسے تھوک کے ذریعہ ناخن سے کھرچ دیتی تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 358]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 358
358۔ اردو حاشیہ: یہ اس صورت میں ہے جب کوئی معمولی داغ، دھبہ یا قطرہ لگا ہو اگر زیادہ لگا ہو تو اسے پانی سے بالاہتمام دھونا لازم ہے جیسے کہ آئندہ احادیث میں آ رہا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 358