الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
130. باب فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
130. باب: جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 346
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ غَسَلَ رَأْسَهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ، ثُمَّ سَاقَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن اپنا سر دھویا اور غسل کیا، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 346]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 1735) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
انظر الحديث السابق

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 346 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 346  
346۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت مذکورہ بالاحدیث کا معنی واضح کرتی ہے اور سر دھونے کی خصوصیت یہ ہے کہ عرب لوگ لمبے بال رکھتے تھے اور انہیں دھونے میں محنت ہوتی تھی اور وقت لگتا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 346