رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے ۱؎ اور فرمایا: ”زراعت تین طرح کے لوگ کرتے ہیں (۱) ایک وہ شخص جس کی اپنی ذاتی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرتا ہے، (۲) دوسرا وہ شخص جسے عاریۃً (بلامعاوضہ) زمین دے دی گئی ہو تو وہ دی ہوئی زمین میں کھیتی کرتا ہے، (۳) تیسرا وہ شخص جس نے سونا چاندی (نقد) دے کر زمین کرایہ پر لی ہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3400]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/ المزارعة 2 (3921)، التجارات 54 (2667)، سنن ابن ماجہ/الرھون 7 (2449)، (تحفة الأشراف: 3557)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ کراء الأرض 1 (1) مسند احمد (3/464، 465، 466) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: محاقلہ سے مراد یہاں مزارعہ (بٹائی) پر دینا ہے اور مزابنہ سے مراد یہ ہے کہ درخت پر لگے کھجور یا انگور کا اندازہ کر کے اسے خشک کھجور یا انگور کے بدلے بیچنا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (3921 وسنده حسن) وابن ماجه (2449 وسنده حسن)
ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم منتصرا من مظلمة ظلمها قط ما لم تنتهك محارم الله فإذا انتهك من محارم الله شيء كان أشدهم في ذلك غضبا، وما خير بين أمرين إلا اختار أيسرهما ما لم يكن مأثما