ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ تقسیم نہ کر دیا جائے اور کھجور کے بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ ہر آفت سے مامون نہ ہو جائے، اور بغیر کمر بند کے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے (کہ کہیں ستر کھل نہ جائے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3369]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15493)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/387، 458، 472) (ضعیف الإسناد)» (اس کی سند میں مولی لقریش ایک مبہم آدمی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مولي لقريش : مجهول كما قال المنذري (عون المعبود 260/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 121
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3369
فوائد ومسائل: کمر بند باندھنے کی تلقین اس لئے ہے۔ کہ وہ لوگ شلوار بہت کم استعمال کرتے تھے۔ اور اگر چادر کو اچھی طرح لپیٹا نہ گیا ہو۔ تو اندیشہ رہتا ہے۔ کہ انسان کہیں عریاں نہ ہوجائے۔ یہ خدشہ ہی نماز سے توجہ ہٹانے کےلئے کافی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3369