ابوعیاش نے خبر دی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تر کھجور سوکھی کھجور کے عوض ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عمران بن انس نے مولی بنی مخزوم سے انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3360]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3854) (شاذ)» (اصل حدیث (3358) کے مطابق ہے لیکن «نسیئة» کا لفظ ثابت نہیں ہے، یہ یحییٰ بن ابی کثیر کا اضافہ ہے، جس پر کسی ثقہ نے موافقت نہیں کی ہے) ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل (5؍200) «قال أبو داود رواه عمران بن أبي أنس عن مولى لبني مخزوم عن سعد عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه (صحیح) » (اس میں نسیئتہ کا ذکر نہیں ہے)
وضاحت: ۱؎: پہلی حدیث کی رو سے اگر نقد ہو تو بھی منع ہے، لیکن امام ابو حنیفہ نے اسے ادھار پر محمول کیا ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3360
فوائد ومسائل: رسول اللہ ﷺنے تمر(کھجور خشک) کو تمر کے بدلے بیچنے کی اجازت دی۔ مگر برابر برابر اور نقد ہو۔ اس حدیث میں آپﷺ سے یہ سوال کیا گیا ہے۔ کہ تازہ کھجور (رطب) کے بدلے خشک کھجور(تمر) کی بیع کی جا سکتی ہے۔ تو آپ نے یہ بات سمجھا کر کہ خشک ہونے کے بعد کھجور کے وزن اور مقدار میں کمی ہوتی ہے۔ اس بیع سے مکمل طور پر منع فرما دیا۔ اس حدیث کی رو سے تازہ کھجور کے بدلے خشک کھجور کی بیع برابر برابراور نقد ہوتب بھی جائز نہ ہوگی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3360