الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
13. باب فِي حِلْيَةِ السَّيْفِ تُبَاعُ بِالدَّرَاهِمِ
13. باب: تلوار کے قبضہ کو جس پر چاندی مڑھی ہوئی ہو درہم (چاندی کے سکے) سے بیچنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3353
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنِ الْجُلَاحِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي حَنَشٌ الصَّنْعَانِيُّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ، نُبَايِعُ الْيَهُودَ الْأُوقِيَّةَ مِنَ الذَّهَبِ بِالدِّينَارِ، قَالَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ: بِالدِّينَارَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، إِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ".
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم خیبر کی لڑائی کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم یہود سے سونے کا اوقیہ دینار کے بدلے بیچتے خریدتے تھے (قتیبہ کے علاوہ دوسرے راویوں نے دو دینار اور تین دینار بھی کہے ہیں، پھر آگے کی بات میں دونوں راوی ایک ہو گئے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے سے نہ بیچو جب تک کہ دونوں طرف وزن برابر نہ ہوں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3353]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (3351)، (تحفة الأشراف: 11027) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1591)

   صحيح مسلملا تبيعوا الذهب بالذهب إلا وزنا بوزن
   صحيح مسلمالذهب بالذهب وزنا بوزن
   سنن أبي داودلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا وزنا بوزن

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3353 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3353  
فوائد ومسائل:
سونے کا تبادلہ سونے کے ساتھ یا چاندی کا چاندی کے ساتھ ہو تو وزن برابر برابر اور معاملہ نقد ہونا ضروری ہے۔
ورنہ سود ہوگا۔
سونا کسی دوسری چیز کے ساتھ خلط ہونے کی صورت میں علیحدہ کرلیا جائے۔
مخلوط اشیاء میں سونے یا چاندی کے صحیح وزن کا تعین اس وقت تک نہیں ہوسکتا۔
جب تک ان کو الگ الگ نہ کرلیا جائے پھر سونے یا چاندی کے ساتھ لگی ہوئی ہر چیز کی الگ قیمت بھی متعین ہوجائےگی اور سود کا امکان بھی نہ رہے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3353