سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ انصار کے دو بھائیوں میں میراث کی تقسیم کا معاملہ تھا، ان میں کے ایک نے دوسرے سے میراث تقسیم کر دینے کے لیے کہا تو اس نے کہا: اگر تم نے دوبارہ تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا تو میرا سارا مال کعبہ کے دروازے کے اندر ہو گا ۱؎ تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کعبہ تمہارے مال کا محتاج نہیں ہے، اپنی قسم کا کفارہ دے کر اپنے بھائی سے (تقسیم میراث کی) بات چیت کرو (کیونکہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: ”قسم اور نذر اللہ کی نافرمانی اور رشتہ توڑنے میں نہیں اور نہ اس مال میں ہے جس میں تمہیں اختیار نہیں (ایسی قسم اور نذر لغو ہے)“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3272]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10447) (ضعیف الإسناد)» (سعید بن مسیب کے عمر رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی کعبہ کے لئے وقف ہو جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3443)