الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
13. باب فِي الْقَسَمِ هَلْ يَكُونُ يَمِينًا
13. باب: کیا لفظ قسم بھی «يمين» (حلف) میں داخل ہے۔
حدیث نمبر: 3269
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، لَمْ يَذْكُرِ الْقَسَمَ زَادَ فِيهِ، وَلَمْ يُخْبِرْهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں انہوں نے قسم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (تعبیر کی غلطی) نہیں بتائی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3269]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5838) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ سند سلیمان بن کثیر کی وجہ سے ضعیف ہے، وہ زہری سے روایت میں ضعیف ہیں لیکن پچھلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: ممکن ہے تعبیر کی غلطی نہ بتانے میں کوئی مصلحت رہی ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2269)