ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ملت اسلام کے سوا کسی اور ملت میں ہونے کی جھوٹی قسم کھائے تو وہ ویسے ہی ہو جائے گا جیسا اس نے کہا ہے، اور جو شخص اپنے آپ کو کسی چیز سے ہلاک کر ڈالے (یعنی خودکشی کر لے) تو قیامت میں اس کو اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا، اور اس آدمی کی نذر نہیں مانی جائے گی جو کسی ایسی چیز کی نذر مانے جو اس کے اختیار میں نہ ہو ۲؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3257]
وضاحت: ۱؎: بیعت سے مراد بیعت رضوان ہے، جو صلح حدیببہ کے موقع پر لی گئی۔ ۲؎: مثلا یوں کہتے ہیں کہ اگر میں یہ کروں تو یہودی ہو جاؤں، مثلاً دوسرے کے غلام یا لونڈی کو آزاد کرنے کی نذر مانے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4171) صحيح مسلم (110)
من حلف على ملة غير الإسلام فهو كما قال ليس على ابن آدم نذر فيما لا يملك من قتل نفسه بشيء في الدنيا عذب به يوم القيامة من لعن مؤمنا فهو كقتله من قذف مؤمنا بكفر فهو كقتله