ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھی اور نہ ہی اوروں کو ان کی نماز پڑھنے سے روکا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3186]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11610) (حسن صحیح)» (اس کی سند میں نفر من أهل البصرة مبہم رواة ہیں، لیکن یہ جماعت تابعین کثرت کی وجہ سے قابل استناد ہیں، نیز جابر کی صحیح حدیث (ابو داود حدیث نمبر (4430) سے اس کو تقویت ہے)
وضاحت: ۱؎: ماعز رضی اللہ عنہ کو رجم کیا گیا تھا، صحیح بخاری میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، نیز آپ نے غامدیہ رضی اللہ عنہا پر بھی پڑھی، ان کو بھی سنگسار کیا گیا تھا)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح ق جابر دون قوله ولم ينه عن الصلاة عليه
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف النفر البصريون كلھم مجھولون وحديث عبد الرزاق (13339) والبخاري (6820) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3186
فوائد ومسائل: 1۔ بعض روایات کی رو سے رسول اللہ ﷺ نے حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ نہیں پڑھا مگر غامدیہ کا جنازہ پڑھا تھا۔ اور یہ دونوں ہی حد زنا میں رجم کئے گئے تھے۔ 2۔ اس قسم کے مسئلے میں امام حسب مصلحت کسی بھی صورت پرعمل کرسکتا ہے۔ جبکہ عام مسلمانوں کو ان کا جنازہ پڑھنا چاہیے۔ قصہ ماعز کی روایات کی تفصیل کےلئے دیکھیں۔ ارواء الغلیل ج 7حدیث2322 جبکہ علامہ شوکانی حضرت ماعز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ پڑھے جانے کی روایت کو راحج قرار دیتے ہیں۔ (نیل الأوطار، باب الصلوة علی من قتل في حد)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3186