وہب (وہب بن منبہ) کہتے ہیں میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا مسلمانوں کو فتح مکہ کے دن کچھ مال غنیمت ملا تھا؟ تو انہوں نے کہا: نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 3023]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3023
فوائد ومسائل: اس حدیث سے بعض علماء کا استدلال ہے۔ کہ مکہ کی فتح بطور صلح ہوئی تھی۔ اور بعض علماء کہتے ہیں کہ نہیں یہ رسول اللہ ﷺ کا ان پر احسا ن تھا۔ اور یہی بات صحیح ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس ارض مقدس کو غنیمت یا فے قرار دینا گوارار نہ فرمایا۔ یہ ابتداء ہی سے اللہ کے دین کا مرکز تھا۔ اور یہیں سے وحی کا آغاز ہوا۔ یہیں وہ اولین جماعت بنی جو امت کا مرکز تھی۔ اسلام اور مسلمانوں کی یہاں واپسی کو اپنے ہی گھر کی طرف واپسی کے طور پر لیا گیا۔ یہاں کے باشندے جب اسلام میں داخل ہوگئے تو پورے اخلاص کے ساتھ داخل ہوئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3023