الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
7. باب فِي السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ
7. باب: زکاۃ وصول کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2938
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقَطَّانُ، عَنْ ابْنِ مَغْرَاءَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: الَّذِي يَعْشُرُ النَّاسَ يَعْنِي صَاحِبَ الْمَكْسِ.
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ صاحب مکس وہ ہے جو لوگوں سے عشر لیتا ہے (بشرطیکہ وہ ظلم و تعدی سے کام لے رہا ہو)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2938]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9935، 19286) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2938 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2938  
فوائد ومسائل:
 اس بھتے کی شرح خواہ کچھ بھی ہو ناجائز ہے۔
اس میں آج کل کی حکومتوں کے عائد کردہ ناجائز ٹیکس بھی آجاتے ہیں۔
جو وصول کرنے کے بعد حکمرانوں کے اللوں تللوں پر خرچ ہوتے ہیں۔
حکومتیں اپنے ناجائز اخراجات کم نہیں کرتیں۔
لیکن عوام پر آئے دن اس قسم کے ٹیکس عائد کرتی رہتی ہے۔
یہ ٹھیک ہے کہ آج کل ٹیکسوں کے بغیر حکومت اور ملک کا چلانا ناممکن ہے۔
اسی لئے حکومتوں کے لئے ٹیکسوں کا جواز رکھا گیا ہے۔
لیکن اس جواز کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ اپنے ناجائز اخراجات کو تو ختم کریں اور عوام پر اندھا دھند ٹیکس عائد کرتی جایئں۔
ٹیکسوں کا یہ انداز اور طریقہ صریح ظلم ہے۔
جس کا کوئی جواز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2938