نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے منع کیا تھا کہ وہ تم سب کو پہنچ جائے، اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور بچا (بھی) رکھو اور (صدقہ دے کر) ثواب (بھی) کماؤ، سن لو! یہ دن کھانے، پینے اور اللہ عزوجل کی یاد (شکر گزاری) کے ہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الضَّحَايَا/حدیث: 2813]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الفرع والعتیرة 2 (4241)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 16(3160)، (تحفة الأشراف: 11585)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/75، 76)، دی/ الأضاحی 6 (2001) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2645) أصله عند مسلم (1141)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2813
فوائد ومسائل: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جہاں فقراء مساکین کی کثرت ہو وہاں قربانی کا گوشت ان میں تقسیم کرنے کی بجائے ذخیرہ کرلینا صحیح نہیں ہے۔ البتہ جہاں معاملہ اس کے برعکس ہو تو وہاں اس کی کچھ گنجائش ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2813