الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
179. باب فِي كِرَاءِ الْمَقَاسِمِ
179. باب: تقسیم کرنے والوں کی اجرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2783
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا الزَّمْعِيُّ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالْقُسَامَةَ، قَالَ: فَقُلْنَا: وَمَا الْقُسَامَةُ؟ قَالَ: الشَّيْءُ يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَيَجِيءُ فَيَنْتَقِصُ مِنْهُ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قسامہ» سے بچو تو ہم نے کہا: «قسامہ» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک چیز کئی آدمیوں میں مشترک ہوتی ہے پھر تقسیم کرنے والا آتا ہے اور ہر ایک کے حصہ میں تھوڑا تھوڑا کم کر دیتا ہے (اور اسے تقسیم کی اجرت کے طور پر خود لے لیتا ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2783]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4296) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی زبیر بن عثمان لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
زبير بن عثمان وثقه ابن حبان وحده فھو : مجهول كما في التحرير (2000)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 100

   سنن أبي داودإياكم والقسامة قال فقلنا وما القسامة قال الشيء يكون بين الناس فيجيء فينتقص منه