الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
152. باب فِي الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ يُحْذَيَانِ مِنَ الْغَنِيمَةِ
152. باب: عورت اور غلام کو مال غنیمت سے کچھ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2727
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ كَذَا وَكَذَا وَذَكَرَ أَشْيَاءَ، وَعَنِ الْمَمْلُوكِ أَلَهُ فِي الْفَيْءِ شَيْءٌ، وَعَنِ النِّسَاءِ هَلْ كُنَّ يَخْرُجْنَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَلْ لَهُنَّ نَصِيبٌ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْلَا أَنْ يَأْتِيَ أُحْمُوقَةً مَا كَتَبْتُ إِلَيْهِ، أَمَّا الْمَمْلُوكُ فَكَانَ يُحْذَى، وَأَمَّا النِّسَاءُ فَقَدْ كُنَّ يُدَاوِينَ الْجَرْحَى وَيَسْقِينَ الْمَاءَ.
یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ نجدہ ۱؎ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو خط لکھا وہ ان سے فلاں فلاں چیزوں کے بارے میں پوچھ رہے تھے اور بہت سی چیزوں کا ذکر کیا اور غلام کے بارے میں کہ (اگر جہاد میں جائے) تو کیا غنیمت میں اس کو حصہ ملے گا؟ اور کیا عورتیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں جاتی تھیں؟ کیا انہیں حصہ ملتا تھا؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر مجھے اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ وہ احمقانہ حرکت کرے گا تو میں اس کو جواب نہ لکھتا (پھر انہوں نے اسے لکھا:) رہے غلام تو انہیں بطور انعام کچھ دے دیا جاتا تھا، (اور ان کا حصہ نہیں لگتا تھا) اور رہیں عورتیں تو وہ زخمیوں کا علاج کرتیں اور پانی پلاتی تھیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2727]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 48 (1812)، سنن الترمذی/السیر 8 (1556)، سنن النسائی/الفیٔ (4138)، مسند احمد (1/248، 294، 308، 320، 344، 349، 352)، (تحفة الأشراف: 6557) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی: نجدہ حروری جو خوارج کا سردار تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1812)

   سنن أبي داودلولا أن يأتي أحموقة ما كتبت إليه أما المملوك فكان يحذى أما النساء فقد كن يداوين الجرحى ويسقين الماء
   مسندالحميديوإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يقتلهم وأنت لا تقتلهم