عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (غزوہ بدر میں) گزرا تو ابوجہل کو پڑا ہوا دیکھا، اس کا پاؤں زخمی تھا، میں نے کہا: اللہ کے دشمن! ابوجہل! آخر اللہ نے اس شخص کو جو اس کی رحمت سے دور تھا ذلیل کر ہی دیا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں اس سے ڈر نہیں رہا تھا، اس پر اس نے کہا: اس سے زیادہ تو کوئی بات نہیں ہوئی ہے کہ ایک شخص کو اس کی قوم نے مار ڈالا اور یہ کوئی عار کی بات نہیں، پھر میں نے اسے کند تلوار سے مارا لیکن وار کارگر نہ ہوا یہاں تک کہ اس کی تلوار اس کے ہاتھ سے گر پڑی، تو اسی کی تلوار سے میں نے اس کو (دوبارہ) مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2709]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي في الكبريٰ (8670) أبو إسحاق السبيعي عنعن وأبو عبيدة عن أبيه : منقطع وحديث البخاري (39613963) ومسلم (1800) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 98
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2709
فوائد ومسائل: حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کافر ہی کی تلوار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے قتل کیا۔ اور یہ استفادہ تقسیم سے پہلے کیا گیا جو بالکل بجا تھا۔ ابو جہل کا مختصر بیان پیچھے حدیث 680 میں دیکھیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2709