ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک جنگ میں بھیجا اور فرمایا: ”اگر تم فلاں اور فلاں کو پانا“، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2674]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2674
فوائد ومسائل: کسی قیدی یا مجرم کو آگ سے جلانا ناجائز اور حرام ہے۔ البتہ جنگی مصالح کے پیش نظر قلعوں اور عمارتوں وغیرہ کو جلانے میں کوئی حرج نہیں۔ اور یہی حکم گولہ بارود اور بمباری کا ہے۔ اور اگر اس کی زد میں کوئی آجائے تو معاف ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2674