کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ کا ارادہ کرتے تو جس سمت جانا ہوتا اس کے علاوہ کا توریہ ۱؎ کرتے اور فرماتے: ”جنگ دھوکہ کا نام ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے معمر کے سوا کسی اور نے اس سند سے نہیں روایت کیا ہے، وہ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «الحرب خدعة» کو مراد لے رہے ہیں، یہ لفظ صرف عمرو بن دینار کے واسطے سے جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے یا معمر کے واسطے سے ہمام بن منبہ سے مروی ہے جسے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2637]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11151)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 103 (2947)، والمغازي 79 (4418)، سنن الدارمی/السیر 14 (2484) (صحیح) دون الشطر الثاني»
وضاحت: ۱؎: یعنی مشرق کی طرف نکلنا ہوتا تو مغرب کا اشارہ کرتے، اور شمال کی طرف نکلنا ہوتا تو جنوب کا اشارہ کرتے، اصل بات چھپا کر دوسری بات ظاہر کرنا، یہی توریہ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون الشطر الثاني
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح الزھري صرح بالسماع عند ابن حبان (الإحسان: 3370) وغيره
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2637
فوائد ومسائل: جنگ میں صرف تیر وتفنگ ہی کام نہیں آتا۔ بلکہ حکمت تدبیر اور چال سبھی امور کام دیتے ہیں۔ تاہم یہ ضرور ہے کہ دشمن سے قبل از جنگ یا بعد از جنگ جو عہد معاہدہ ہوجائے اس میں دھوکا کرنا حرام ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2637