الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
97. باب مَا يُؤْمَرُ مِنَ انْضِمَامِ الْعَسْكَرِ وَسِعَتِهِ
97. باب: لشکر کو اکٹھا رکھنے اور دوسروں کے لیے جگہ چھوڑنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 2629
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْخَثْعَمِيِّ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُجَاهِدٍ اللَّخْمِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ كَذَا وَكَذَا، فَضَيَّقَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ وَقَطَعُوا الطَّرِيقَ، فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنَادِي فِي النَّاسِ" أَنَّ مَنْ ضَيَّقَ مَنْزِلًا أَوْ قَطَعَ طَرِيقًا فَلَا جِهَادَ لَهُ".
معاذ بن انس جھنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فلاں اور فلاں غزوہ کیا تو لوگوں نے پڑاؤ کی جگہ کو تنگ کر دیا اور راستے مسدود کر دیئے ۱؎ تو اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو بھیجا جو لوگوں میں اعلان کر دے کہ جس نے پڑاؤ کی جگہیں تنگ کر دیں، یا راستہ مسدود کر دیا تو اس کا جہاد نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2629]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11303)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/441) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی بلا ضرورت زیادہ جگہیں گھیر کر بیٹھ گئے اور دوسروں پر راستہ تنگ کر دیا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3920)
إسماعيل بن عياش صرح بالسماع عند أبي يعلٰي الموصلي (1483)

   سنن أبي داودمن ضيق منزلا أو قطع طريقا فلا جهاد له

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2629 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2629  
فوائد ومسائل:

زندگی کے تمام معاملات میں اور اس کے رسولﷺ کی ساتھ ساتھ عام مسلمانوں ہمجولیوں اور ساتھیوں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرنا واجب ہے۔


واضح بنیادی امور سے صرف نظر کرنے کے باعث نیکی کے عظیم کام بھی بے وقعت ہوجاتے ہیں۔
بالخصوص ر استے کا حق ادا نہ کرنا بہت بڑا جرم ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2629