عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ (دستہ) بھیجا، میں نے ان میں سے ایک شخص کو تلوار دی، جب وہ لوٹ کر آیا تو کہنے لگا: کاش آپ وہ دیکھتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ملامت کی ہے، آپ نے فرمایا: ”کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا تھا کہ جب میں نے ایک شخص کو بھیجا اور وہ میرا حکم بجا نہیں لایا تو تم اس کے بدلے کسی ایسے شخص کو مقرر کر دیتے جو میرا حکم بجا لاتا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2627]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/110) (حسن)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2627
فوائد ومسائل: یہ حدیث حسن درجے کی ہے۔ اور اس میں ہے کہ جب کوئی امیر یا حاکم شریعت کی تنفیذ نہ کر رہا ہو۔ یا اس کی مخالفت کرتا ہو۔ اور اس کو بدلنا ممکن ہو تو اس کو بدل کر دوسرا آدمی مقرر کرلیا جائے۔ جو انہیں شریعت کے مطابق لے کر چلے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2627