اس سند سے بھی عبداللہ بن بدیل سے اسی طرح مروی ہے، اس میں ہے اسی دوران کہ وہ (عمر رضی اللہ عنہ) حالت اعتکاف میں تھے لوگوں نے ”الله أكبر“ کہا، تو پوچھا: عبداللہ! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ قبیلہ ہوازن والوں کے قیدیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کر دیا ہے، کہا: یہ لونڈی بھی (تو انہیں میں سے ہے)۱؎ چنانچہ انہوں نے اسے بھی ان کے ساتھ آزاد کر دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2475]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7354) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ سے جب یہ سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوازن کے قیدیوں کو آزاد کر دیا ہے تو اپنے بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ یہ لونڈی جو میرے پاس ہے وہ بھی تو انہیں قیدیوں میں سے ہے پھر تم اسے کیسے روکے ہوئے ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (2474) وقصة عتق سبي ھوازن صحيحة،انظر صحيح البخاري (4318،4319) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 91