اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے لیکن اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: کہا: اللہ کے رسول! دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کے متعلق بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر قرآن نازل کیا گیا“۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2426]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2426
فوائد ومسائل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحمة للعالمین ہیں، آپ کی ولادت با سعادت کا دن مبارک اور خوشی کا دن ہے، مگر اس خوشی کے اظہار اور اللہ عزوجل کے شکر ادا کرنے کا مشروع و مسنون طریقہ یہی ہے کہ اس دن روزہ رکھا جائے... کجا یہ مبارک سنت اور کہاں اہل بدعت کی وہ مذموم ببدعت کہ جس کا سال بعد نہایت مسرفانہ انداز میں اہتمام کیا جاتا ہے۔ (اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه و أرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2426