ایوب کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیز نے بصرہ والوں کو لکھا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق معلوم ہوا ہے۔۔۔، آگے اسی طرح ہے جیسے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اوپر والی مرفوع حدیث میں ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے: ”اچھا اندازہ یہ ہے کہ جب ہم شعبان کا چاند فلاں فلاں روز دیکھیں تو روزہ ان شاءاللہ فلاں فلاں دن کا ہو گا، ہاں اگر چاند اس سے پہلے ہی دیکھ لیں (تو چاند دیکھنے ہی سے روزہ رکھیں)“۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2321]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7536 و 19146) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحديث مرسل ولم يخبر الإمام عمر بن عبد العزيز ممن بلغه به انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87