میمون بن مہران کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو سعید بن مسیب کے پاس گیا اور میں نے کہا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو طلاق دی گئی تو وہ اپنے گھر سے چلی گئی (ایسا کیوں ہوا؟) تو سعید نے جواب دیا: اس عورت نے لوگوں کو فتنے میں مبتلا کر دیا تھا کیونکہ وہ زبان دراز تھی لہٰذا اسے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے پاس رکھا گیا جو نابینا تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2296]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18021) (صحیح)» (لیکن ابن المسیب کا یہ بیان خلاف واقعہ، یعنی، فاطمہ کی منتقلی تین طلاق کے سبب تھی)
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف السند حسن إلي سعيد بن المسيب ولكنه لم يذكر من حدثه بھذا فالخبر منقطع انوار الصحيفه، صفحه نمبر 86
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2296
فوائد ومسائل: یہ روایت ضعیف ہے، گویا اس میں ابن ام مکتوم کے گھر منتقل ہونے کی جو وجہ بیان کی گئی ہے، وہ صحیح نہیں ہے اس کی وجہ وہی ہے جو صحیح احادیث میں بیان ہوئی ہے کہ ابن ام مکتوم بصارت سے محروم تھے تو وہاں اس کے لئے پردے کی پابندی ضروری نہیں تھی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2296