رباح کہتے ہیں کہ میرے گھر والوں نے اپنی ایک رومی لونڈی سے میرا نکاح کر دیا، میں نے اس سے جماع کیا تو اس نے میری ہی طرح کالا لڑکا جنا جس کا نام میں نے عبداللہ رکھا، میں نے پھر جماع کیا تو اس نے میری ہی طرح ایک اور کالے لڑکے کو جنم دیا جس کا نام میں نے عبیداللہ رکھا، اس کے بعد میرے خاندان کے یوحنا نامی ایک رومی غلام نے اسے پھانس لیا اور اس نے اس سے اپنی زبان میں بات کی چنانچہ گرگٹ جیسا (سرخ) رنگ کا بچہ اس سے پیدا ہوا، میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ کہنے لگی: یہ یوحنا کا بچہ ہے تو ہم نے یہ معاملہ عثمان رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش کیا، تو انہوں نے ان سے بازپرس کی تو دونوں نے اعتراف کر لیا، پھر انہوں نے ان دونوں سے کہا: کیا تم دونوں اس بات پر رضامند ہو کہ میں تمہارا فیصلہ اس طرح کر دوں جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا تھا؟ آپ نے فیصلہ فرمایا کہ ”بچہ بستر والے کا ہے“۔ راوی کا خیال ہے کہ پھر ان دونوں کو کوڑے لگائے، (سنگسار نہیں کیا) کیونکہ وہ دونوں لونڈی و غلام تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2275]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9800)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/59، 65، 69) (ضعیف)» (اس کے راوی رباح کوفی مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رباح الكوفي : مجهول (تق : 1877) وذكره ابن حبان في الثقات (238/4) وقال : ’’ لا أدري من ھو ولا ابن من ھو‘‘ ؟ ! انوار الصحيفه، صفحه نمبر 86