الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
42. باب فِي حَقِّ الْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا
42. باب: شوہر پر بیوی کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 2143
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهُنَّ وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ:" ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ، وَأَطْعِمْهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَاكْسُهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ، وَلَا تُقَبِّحْ الْوَجْهَ وَلَا تَضْرِبْ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى شُعْبَةُ تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ.
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنی عورتوں کے پاس کدھر سے آئیں، اور کدھر سے نہ آئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اپنی کھیتی ۱؎ میں جدھر سے بھی چاہو آؤ، جب خود کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، اور جب خود پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرہ کی برائی نہ کرو، اور نہ ہی اس کو مارو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعبہ نے «أطعمها إذا طعمت واكسها إذا اكتسيت» کے بجائے «تطعمها إذا طعمت وتكسوها إذا اكتسيت» روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2143]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11385)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9160)، مسند احمد (5/3، 5) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی قُبل (شرمگاہ) میں جس طرف سے بھی چاہو آؤ، نہ کہ دبر (پاخانہ کے راستہ) میں کیونکہ دبر «حرث» کھیتی نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
انظر الحديث السابق (2142)

   سنن أبي داودائت حرثك أنى شئت وأطعمها إذا طعمت واكسها إذا اكتسيت لا تقبح الوجه ولا تضرب

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2143 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2143  
فوائد ومسائل:
1: سورۃ بقرہ کی آیت نمبر (223) میں ہے (نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ) تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہوآو)
2: اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺنے میاں بیوی کے تعلق کو جس بلیغ انداز میں پیش فرما دیا اس سے بڑھ کراس کو بیان کرنا ناممکن اور محال ہے۔
دنیا کی کوئی زبان اس کا کوئی سا ادب اس کی نظر پیش کرنے سے قاصر ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2143