عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ: «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما آتيتموهن إلا أن يأتين بفاحشة مبينة»”اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو تم انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو“(سورۃ البقرہ: ۲۳۲) کے متعلق مروی ہے کہ ایسا ہوتا تھا کہ آدمی اپنی کسی قرابت دار عورت کا وارث ہوتا تو اسے دوسرے سے نکاح سے روکے رکھتا یہاں تک کہ وہ یا تو مر جاتی یا اسے اپنا مہر دے دیتی تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں حکم نازل فرما کر ایسا کرنے سے منع کر دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2090]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2090
فوائد ومسائل: (حکم اللہ عن ذلك) کے معنی ہیں، اللہ نے اس سے روک دیا کہتے ہیں (احکمت فلانا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ) میں نے اسے روک دیا اسی طرح حاکم کو بھی حاکم اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ ظلم سے روکتا ہے۔ (النھایة لابن الاثير)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2090