ربیعہ بن ہدیر کہتے ہیں کہ میں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو سوائے اس ایک حدیث کے کوئی اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے نہیں سنا، میں نے عرض کیا: وہ کون سی حدیث ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، آپ شہداء کی قبروں کا ارادہ رکھتے تھے جب ہم حرۂ واقم (ایک ٹیلے کا نام ہے) پر چڑھے اور اس پر سے اترے تو دیکھا کہ وادی کے موڑ پر کئی قبریں ہیں، ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ہمارے بھائیوں کی قبریں یہی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے صحابہ کی قبریں ہیں ۱؎“، جب ہم شہداء کی قبروں کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ہمارے بھائیوں کی قبریں ہیں ۲؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2043]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4997)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/161) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جن کی موت اسلام پر ہوئی ہے اور وہ شہداء کا مقام نہیں پا سکے ہیں۔ ۲؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اخوت کی نسبت ان کی طرف کی یہ ان کے لئے بڑے شرف کی بات ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2043
فوائد ومسائل: رسول اللہ ﷺ موقع بموقع شہداء کی قبروں پر جایا کرتے تھے اور ان کے لئے دعایئں فرماتے تھے آپ نے شہداء کو اپنے بھائی ہونے کے لقب سے مشرف فرمایا اور دوسروں کو اپنے اصحاب کہا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2043