علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرین کا بندھن دونوں آنکھیں (بیداری) ہیں، پس جو سو جائے وہ وضو کرے“۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 203]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «أخرجه: سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/ 62 باب: الوضوء من النوم/ ح: 477 من حديث بقية به، سنده ضعيف ومع ذلك حسنه المنذري وغيره، وللحديث شواهد، تحفة الأشراف: 10208، وقد أخرجه: مسند احمد (1/111، 4/97) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: جمہور علماء کے نزدیک گہری نیند وضو کی ناقض یعنی توڑ دینے والی ہے، اور ہلکی نیند وضو نہیں توڑتی، کتب احکام میں قلیل و کثیر (ہلکی اور گہری نیند) کی تحدید میں قدرے تفصیل بھی مذکور ہے، صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ نیند پاخانہ اور پیشاب کی طرح ناقض وضو ہے، جبکہ انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ ”اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کا انتظار کرتے رہتے تھے حتی کہ ان کے سر (نیند کے باعث) جھک جھک جاتے تھے۔ پھر وہ نماز پڑھ لیتے اور (نیا) وضو نہ کرتے تھے“، اس سے یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ ہلکی نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (477) عبد الرحمٰن بن عائذ عن علي رضي اللّٰه عنه مرسل كما قال أبو زرعة (المراسيل لإبن أبي حاتم ص 124 رقم: 446) وحديث الترمذي (96) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 20