سعید بن جبیر اور عبداللہ بن مالک سے روایت ہے وہ دونوں کہتے ہیں: ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مزدلفہ میں مغرب و عشاء ایک اقامت سے پڑھیں، پھر راوی نے ابن کثیر کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1930]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/ الحج 47 (1288)، سنن الترمذی/ الحج 56 (888)، سنن النسائی/ الحج 207 (3033)، (تحفة الأشراف: 7052)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/280، 2/2، 3، 33، 59، 62، 79، 81) (صحیح)» (اس میں قاضی شریک بن عبداللہ ضعیف ہیں، لیکن ان کی متابعت موجود ہے، اذان اور ہر صلاة میں اقامت کے اثبات کے ساتھ جیسے تفصیل گزری)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1930
1930. اردو حاشیہ: اس روایت میں بھی ایک تکبیر کے ساتھ دو نمازیں پڑھنے کازکر ہے۔جو کہ صحیح نہیں ہے شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ روایت (لکل صلاۃ)(ہر نماز کے لئے الگ تکبیر کہی) کے اضافے کے ساتھ صحیح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1930