اس سند سے بھی کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے «أى ذلك فعلت أجزأ عنك»”اس میں سے تو جو بھی کر لو گے تمہارے لیے کافی ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1861]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1861
1861. اردو حاشیہ: ➊ قوم کے سربراہ اور کسی انجمن وجمیعت کے سربراہ کے لئے لازمی ہے کہ اپنے ساتھیوں کے شخصی احوال پر بھی نگاہ رکھے۔ نگہ بلند سخن دلنواز جاں پرسوز یہی ہے رخت سفر میر کارواں کےلیے اس باب کی احادیث سورہ بقرہ کی آیت کریمہ (196) <قرآن> (فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ) قرآن> کی تفسیر ہیں۔ اور جو تم میں سے بیمار ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو تو فدیہ دے یعنی روزے رکھے۔یا صدقہ کرے یا قربانی کرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1861