الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1824
1824. اردو حاشیہ: ➊ عورت کے لیے احرام کی چادریں پہننا ضروری نہیں۔ بلکہ وہ شلوار قمیص اور دو پٹے اور پردے ہی میں احرام باندھے گی۔ البتہ خوشبو وہ بھی استعمال نہیں کر سکتی بالخصوص ورس اور زعفران۔اسی طرح دستانے بھی نہیں پہن سکتی۔البتہ جرابیں یا موزے نہ صرف یہ کہ وہ پہن سکتی ہیں بلکہ ان کا پہنا ان کے لیے بہتر ہے کیونکہ ان میں زیادہ پردہ ہے۔ ➋ مردوں کے لیے صحیح قول کےمطابق موزوں کا پہننا بھی جائز ہےخواہ وہ کٹے ہوئے نہ بھی ہوں۔جبکہ جمہور کی رائے یہ ہے کہ انہیں کاٹ لے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جب جوتے نہ ہوں تو موزوں کا کاٹنا لازم نہیں ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے لوگوں کو عرفہ میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا: جس کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو تو وہ شلوار پہن لے۔ (صحیح البخاری جزاء الصید حدیث:1841 وصحیح مسلم الحج حدیث:1178) اس حدیث میں آپ نے موزے کاٹنے کا حکم نہیں دیا تو اس سے معلوم ہوا کہ جس حدیث میں موزے کاٹنے کاحکم ہے وہ ابتدائے احرام کاتھا اور دوسرا حکم عرفہ کے دن کا ہے۔اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کاٹنے کا حکم منسوخ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1824