نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کے بعد لوگوں نے آدھے صاع گیہوں کو ایک صاع کے برابر کر لیا، عبداللہ (ایک صاع) کھجور ہی دیا کرتے تھے، ایک سال مدینے میں کھجور کا ملنا دشوار ہو گیا تو انہوں نے جو دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1615]