عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سات لمبی سورتیں دی گئیں ہیں ۱؎ اور موسیٰ (علیہ السلام) کو چھ دی گئی تھیں، جب انہوں نے تختیاں (جن پر تورات لکھی ہوئی تھی) زمین پر ڈال دیں تو دو آیتیں اٹھا لی گئیں اور چار باقی رہ گئیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1459]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 916
´تفسیر آیت کریمہ: ”یقیناً ہم آپ کو سات آیتیں دے رکھی ہیں کہ دہرائی جاتی ہے اور عظیم قرآن بھی دے رکھا ہے“۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «سبع المثاني» یعنی سات لمبی سورتیں ۱؎ عطا کی گئی ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 916]
916 ۔ اردو حاشیہ: ➊ ”سبع مثانی“ کی ایک یہ تفسیر بھی کی گئی ہے کہ قرآن کی ابتدائی سات لمبی سورتیں مراد ہیں، یعنی 1۔ البقرہ، 2۔ آل عمران، 3۔ النساء، 4۔ المائدۃ، 5۔ الانعام، 6۔ الاعراف، 7۔ یونس۔ اور ایک روایت کے مطابق سورۂ کہف ہے۔ ➋ محققِ کتاب نے اسے سنداً ضعیف کہا ہے لیکن علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے قوی الاسناد کہا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [صحیح سنن أبي داود (مفصل) للألباني: 5؍200، وفتح الباري: 8؍485، تحت حدیث: 4703]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 916
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:857
857- سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز ادا کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر فارغ ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”تم میں سے کسی نے سورہ الاعلیٰ کی تلاوت ہے“، تو ایک صاحب نے عرض کی: جی ہاں! میں نے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے یہ انداز ہ ہوگیا تھا کہ تم میں سے کوئی ایک شخص میر امقابلہ کررہا ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:857]
فائدہ: جب امام جہری قرأت کرے تو مقتدیوں کو سوائے سورۃ فاتحہ کے کچھ نہیں پڑھنا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 856