ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھے، پھر نماز پڑھے اپنی بیوی کو بھی جگائے تو وہ بھی نماز پڑھے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے، اللہ رحم فرمائے اس عورت پر جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے، اپنے شوہر کو بھی بیدار کرے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے“۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1450]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/قیام اللیل 5 (1611)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 175 (1336)، (تحفة الأشراف:12860)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 436) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه النسائي (1611 وسنده حسن) ابن عجلان صرح بالسماع عند النسائي (1611) وانظر الحديث السابق (1308)
رحم الله رجلا قام من الليل فصلى ثم أيقظ امرأته فصلت فإن أبت نضح في وجهها الماء رحم الله امرأة قامت من الليل فصلت ثم أيقظت زوجها فصلى فإن أبى نضحت في وجهه الماء
رحم الله رجلا قام من الليل فصلى وأيقظ امرأته فصلت فإن أبت رش في وجهها الماء رحم الله امرأة قامت من الليل فصلت وأيقظت زوجها فصلى فإن أبى رشت في وجهه الماء
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1611
´قیام اللیل (تہجد) کی ترغیب کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ رحم کرے اس آدمی پر جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے، پھر اپنی بیوی کو بیدار کرے، تو وہ (بھی) نماز پڑھے، اگر نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اور اللہ رحم کرے اس عورت پر جو رات کو اٹھے اور تہجد پڑھے، پھر اپنے شوہر کو (بھی) بیدار کرے، تو وہ بھی تہجد پڑھے، اور اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1611]
1611۔ اردو حاشیہ: ➊ یہ ایک آدھ رات کی بات نہیں بلکہ عادت کی بات ہے کہ وہ ایسے کرتے ہیں۔ کیا ہی خوب ہیں یہ میاں بیوی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان الفاظ میں ان کے لیے دعا بھی ہے، تعریف بھی اور ترغیب بھی، اور یہ حقیقت بھی کہ وہ اللہ کی رحمت کے مستحق ہیں۔ وفقنا اللہ ایاہ۔ ➋ جس طرح میّت کے لیے رحمت کی دعا کی جاتی ہے، اسی طرح زندہ کے لیے بھی دعائے رحمت کرنا جائز ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1611
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1308
´تہجد (قیام اللیل) کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی بیدار کرے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو بھی جگائے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے ۱؎۔“[سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1308]
1308. اردو حاشیہ: فائدہ: مذکورہ بالاعمل ﴿تَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ﴾ ... سورۃ المائدۃ کی شاندار عملی تفسیر ہے۔ اور اس میں یہ بھی ہے کہ اپنے اعزہ و احباب کو خیر کے کاموں پر زور سے آمادہ کرنا مستحب اور مطلوب عمل ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1308
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1336
´(عبادت کے لیے) رات میں بیوی کو جگانے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے، جو رات میں بیدار ہوا، اور نماز پڑھی، اور اپنی بیوی کو بھی جگایا، اس نے نماز پڑھی، اگر نہ اٹھی تو اس کے چہرہ پہ پانی چھڑکا، اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم کرے، جو رات میں بیدار ہوئی، پھر اس نے نماز پڑھی اور اپنے شوہر کو جگایا، اس نے بھی نماز پڑھی اگر نہ اٹھا تو اس کے منہ پر پانی چھڑکا۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1336]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) میاں بیوی میں سے اگر ایک تہجد پڑھنے کاعادی ہو تو اسے چاہیےکہ دوسرے کو یہ عادت ڈالنے کی کوشش کرے۔
(2) اگر نیند غالب ہو تو پانی کے چھینٹوں سے بیدار ہونا آسان ہوجائے گا۔ پھر وضو کرکے نماز ادا کی جا سکے گی۔ مطلب یہ ہے کہ پوری کوشش کی جائے۔ کہ خاوند یا بیوی میں سے کوئی بھی اس نیکی سے محروم نہ رہے۔
(3) نیکی میں تعاون اور ترغیب کا یہ عمل اللہ کی رحمت کا باعث ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1336