یزید بن ہارون کہتے ہیں: ہمیں بہز بن حکیم نے خبر دی ہے پھر انہوں نے یہی حدیث اسی سند سے ذکر کی، اس میں ہے: ”آپ عشاء پڑھتے پھر اپنے بستر پر آتے، انہوں نے چار رکعت کا ذکر نہیں کیا“، آگے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: ”پھر آپ آٹھ رکعتیں پڑھتے اور ان میں قرآت، رکوع اور سجدہ میں برابری کرتے اور ان میں سے کسی میں نہیں بیٹھتے سوائے آٹھویں کے، اس میں بیٹھتے تھے پھر کھڑے ہو جاتے اور ان میں سلام نہیں پھیرتے پھر ایک رکعت پڑھ کر ان کو طاق کر دیتے پھر سلام پھیرتے اس میں اپنی آواز بلند کرتے یہاں تک کہ ہمیں بیدار کر دیتے“، پھر راوی نے اسی مفہوم کو بیان کیا۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1347]