الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كتاب صلاة السفر
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
11. باب إِذَا أَقَامَ بِأَرْضِ الْعَدُوِّ يَقْصُرُ
11. باب: دشمن کے علاقہ میں قیام کرنے پر قصر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1235
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَبُوكَ عِشْرِينَ يَوْمًا يَقْصُرُ الصَّلَاةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: غَيْرُ مَعْمَرٍ لَا يُسْنِدُهُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بیس دن قیام فرمایا اور نماز قصر کرتے رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ سبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں، کوئی اسے مسند روایت نہیں کرتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1235]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/295) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يحيي بن أبي كثير مدلس ولم أجد تصريح سماعه في ھذا الحديث ولأصل الحديث شواهد
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52

   سنن أبي داودأقام رسول الله بتبوك عشرين يوما يقصر الصلاة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1235 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1235  
1235۔ اردو حاشیہ:
مجاہدین جب سرحدوں پر حالت جنگ میں ہوں یا اس کا خطرہ ہو تو قصر نماز پڑھیں۔۔۔ اس کی مدت خواہ کتنی ہی طویل ہو، لیکن جب سرحدوں پر حالت جنگ نہ ہو، نہ دشمنوں کی طرف سے حالت جنگ کا اندیشہ ہی ہو، تو پھر سرحد پر متعین فوجیوں اور مجاہدوں کے لئے مستقل طور پر قصر کرتے رہنا صحیح نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1235