عمر بن علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ جب سفر کرتے تو سورج ڈوبنے کے بعد بھی چلتے رہتے یہاں تک کہ اندھیرا چھا جانے کے قریب ہو جاتا، پھر آپ اترتے اور مغرب پڑھتے۔ پھر شام کا کھانا طلب کرتے اور کھا کر عشاء ادا کرتے۔ پھر کوچ فرماتے اور کہا کرتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ عثمان کی روایت میں «أخبرني عبدالله بن محمد بن عمر بن علي» کے بجائے «عن عبدالله بن محمد بن عمر بن علي» ہے۔ (ابوعلی لولؤی کہتے ہیں) میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا کہ اسامہ بن زید نے حفص بن عبیداللہ (بن انس بن مالک) سے روایت کی ہے کہ انس رضی اللہ عنہ جب شفق غائب ہو جاتی تو دونوں (مغرب اور عشاء) کو جمع کرتے اور کہتے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ زہری نے انس رضی اللہ عنہ سے انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم مثل روایت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1234]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، سنن النسائی/المواقیت 44 (592)، (تحفة الأشراف: 10250) (صحیح لغیرہ)» (اس کے راوی عبداللہ بن محمد بن عمر لین الحدیث ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، جن میں سے ایک انس کی اگلی حدیث بھی ہے) «وحدیث أنس أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 14 (1111، 1112) (مقتصرا علی الظہر والعصر فقط)، صحیح مسلم/المسافرین 5 (704)، سنن النسائی/المواقیت 42 (595)، (مقتصرا علی الشق الأول مثل البخاری)، (تحفة الأشراف: 1515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/247، 265) (صحیح)»