عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا کسی خوف اور سفر کے ظہر اور عصر کو ایک ساتھ اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ ادا کیا ۱؎۔ مالک کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ایسا بارش میں ہوا ہو گا ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن سلمہ نے مالک ہی کی طرح ابوالزبیر سے روایت کیا ہے، نیز اسے قرہ بن خالد نے بھی ابوالزبیر سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ یہ ایک سفر میں ہوا تھا جو ہم نے تبوک کی جانب کیا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1210]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المسافرین 6 (705) سنن النسائی/المواقیت 46 (602)، (تحفة الأشراف: 5608)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 12 (543)، سنن الترمذی/الصلاة 1 (187)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 1(4)، مسند احمد (1/221، 223، 283، 349) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے ثابت ہوا کہ حالت حضر (قیام کی حالت) میں بھی ضرورت کے وقت دو نماز کو ایک ساتھ جمع کیا جا سکتا ہے، البتہ اس کو عادت نہیں بنانا چاہئے۔ ۲؎: لیکن صحیح مسلم کی ایک روایت میں «من غير خوف ولا مطر»(یعنی بغیر کسی خوف اور بارش) کے الفاظ بھی آئے ہیں۔