الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
248. باب وَقْتِ الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدِ
248. باب: عید کے لیے نکلنے کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1135
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ الرَّحَبِيُّ، قَالَ:" خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ فِي يَوْمِ عِيدِ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى، فَأَنْكَرَ إِبْطَاءَ الْإِمَامِ، فَقَالَ: إِنَّا كُنَّا قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا هَذِهِ وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ".
یزید بن خمیر رحبی سے روایت ہے کہ صحابی رسول عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا: ہم تو اس وقت عید کی نماز سے فارغ ہو جاتے تھے اور یہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1135]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 170 (1317)، (تحفة الأشراف: 5206) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1135 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1135  
1135۔ اردو حاشیہ:
نماز عید کے لئے بہت زیادہ تاخیر کرنا اچھا نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1135