الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
246. باب الصَّلاَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
246. باب: فریضہ جمعہ کے بعد کی نفلی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1133
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ،" أَنَّهُ رَأَى ابْنَ عُمَرَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ، فَيَنْمَازُ عَنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْجُمُعَةَ قَلِيلًا غَيْرَ كَثِيرٍ، قَالَ: فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ يَمْشِي أَنْفَسَ مِنْ ذَلِكَ، فَيَرْكَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: كَمْ رَأَيْتَ ابْنَ عُمَرَ يَصْنَعُ ذَلِكَ؟ قَالَ: مِرَارًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَلَمْ يُتِمَّهُ.
ابن جریج عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد نفل پڑھتے تو اپنی اس جگہ سے جہاں انہوں نے جمعہ پڑھا تھا، تھوڑا سا ہٹ جاتے زیادہ نہیں، پھر دو رکعتیں پڑھتے پھر پہلے سے کچھ اور دور چل کر چار رکعتیں پڑھتے۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: آپ نے ابن عمر کو کتنی بار ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ تو انہوں نے کہا: بارہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن ابی سلیمان نے نامکمل طریقہ پر روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1133]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الجمعة 42 (1429)، (تحفة الأشراف: 7329) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
[1133ب] ضعيف
انظر الحديث السابق (1092)
تنبيه : يوجد ھذا الحديث في عون المعبود (1/ 441) وسقط من المصرية
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 50

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1133 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1133  
1133۔ اردو حاشیہ:
توضیح:
جمعہ کے بعد سنتوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا فعل گھر جا کر دو رکعت پڑھنے کا ہے، اور امت کو چار رکعت کی ترغیب دی ہے۔ بغیر اس فرق کے کہ مسجد میں پڑھی جائیں یا گھر میں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما غالباً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل اور قول دونوں کو جمع کر لیتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح فرمان یا عمل سے چھ رکعت پڑھنا ثابت نہیں ہے، بہرحال چار رکعت افضل اور ر احج ہیں۔ دیکھیے: [مرعاة المفاتيح، حديث: 1175]
اور بعض نے یہ تطبیق بھی دی ہے کہ مسجد میں پڑھنی ہوں تو چار رکعتیں اور گھر جا کر پڑھنی ہوں تو دو رکعتیں پڑھی جائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1133   

حدیث نمبر: 1133M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ، عَنْ الْعُمَرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ كَانَ يَجْلِسُ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ حَتَّى يَفْرَغَ أُرَاهُ قَالَ الْمُؤَذِّنُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ، ثُمَّ يَجْلِسُ فَلَا يَتَكَلَّمُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ منبر پر آنے کے بعد بیٹھ جاتے، حتیٰ کہ مؤذن فارغ ہو جاتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے۔ پھر بیٹھ جاتے اور کلام نہ کرتے۔ پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1133M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: