الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
237. باب الْكَلاَمِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
237. باب: امام خطبہ دے رہا ہو تو بات چیت منع ہے۔
حدیث نمبر: 1113
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ: رَجُلٌ حَضَرَهَا يَلْغُو وَهُوَ حَظُّهُ مِنْهَا، وَرَجُلٌ حَضَرَهَا يَدْعُو فَهُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ شَاءَ أَعْطَاهُ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُ، وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِإِنْصَاتٍ وَسُكُوتٍ وَلَمْ يَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا فَهِيَ كَفَّارَةٌ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا وَزِيَادَةِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، يَقُولُ: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ میں تین طرح کے لوگ حاضر ہوتے ہیں: ایک آدمی وہ جو جمعہ میں حاضر ہو کر لغو و بیہودہ گفتگو کرے، اس میں سے اس کا حصہ یہی ہے ۱؎، دوسرا آدمی وہ ہے جو اس میں حاضر ہو کر اللہ سے دعا کرے تو وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے اللہ سے دعا کی ہے اگر وہ چاہے تو اسے دے اور چاہے تو نہ دے، تیسرا وہ آدمی ہے جو حاضر ہو کر خاموشی سے خطبہ سنے، نہ کسی مسلمان کی گردن پھاندے، نہ کسی کو تکلیف دے، تو یہ اس کے لیے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن تک کے گناہوں کا کفارہ ہو گا کیونکہ اللہ فرماتا ہے: جو نیکی کرے گا تو اسے اس کا دس گنا ثواب ملے گا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1113]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود،(تحفة الأشراف: 8668)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/181، 214) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اسے کوئی ثواب نہیں ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1396)
صححه ابن خزيمة (1813 وسنده حسن)

   سنن أبي داوديحضر الجمعة ثلاثة نفر رجل حضرها يلغو وهو حظه منها رجل حضرها يدعو فهو رجل دعا الله إن شاء أعطاه وإن شاء منعه رجل حضرها بإنصات وسكوت ولم يتخط رقبة مسلم ولم يؤذ أحدا فهي كفارة إلى الجمعة التي تليها وزيادة ثلاثة أيام وذلك بأن الله يقول من ج