یعلیٰ بن شداد بن اوس کہتے ہیں میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیت المقدس میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمیں جمعہ کی نماز پڑھائی تو میں نے دیکھا کہ مسجد میں زیادہ تر لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں اور میں نے انہیں امام کے خطبہ دینے کی حالت میں گوٹ مار کر بیٹھے دیکھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی امام کے خطبہ دینے کی حالت میں گوٹ مار کر بیٹھتے تھے اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ، شریح، صعصہ بن صوحان، سعید بن مسیب، ابراہیم نخعی، مکحول، اسماعیل بن محمد بن سعد اور نعیم بن سلامہ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میری معلومات کی حد تک عبادہ بن نسی کے علاوہ کسی اور نے اس کو مکروہ نہیں کہا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1111]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود (ضعیف)» (اس کے راوی سلیمان ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سليمان بن عبد اللّٰه بن الزبرقان : لين الحديث (تقريب التهذيب: 2578) وأثر ابن عمر أخرجه البيهقي (35/3) بإسناد ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 50
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1111
1111۔ اردو حاشیہ: ➊ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مسئلے میں توسع ہے بالخصوص جبکہ محظورات (ممنوع اور ناجائز امور) میں پڑنے کا اندیشہ نہ ہو۔ علاوہ ازیں یہ حدیث بھی ضعیف ہے بہرحال بہتر یہی ہے کہ «احتباه» اور «حبوه» جیسی نشست سے بچا جائے۔ ➋ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے خطبے کے دوران میں اکثریت کا اصحاب رسول ہونا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقبول اور پسندیدہ ہونے کی علامت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1111