معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ دینے کی حالت میں حبوہ ۱؎(گوٹ مار کر بیٹھنے سے) منع فرمایا ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1110]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصلاة 253 (الجمعة 18) (514)، (تحفة الأشراف: 11299)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/439) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: حبوۃ (گوٹ مار کر بیٹھنے) کی صورت یہ ہے کہ دونوں پاؤں کھڑا رکھے، اور انہیں پیٹ سے ملائے رکھے، اور دونوں سرین پر بیٹھے، اور کپڑے سے دونوں پاؤں اور پیٹ باندھ لے یا ہاتھوں سے حلقہ بنا لے۔ ۲؎: اس سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ اس طرح بیٹھنے سے نیند زیادہ آتی ہے، اور ہوا خارج ہونے کا امکان زیادہ بڑھ جاتا ہے، بسا اوقات وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور آدمی کو اس کی خبر نہیں ہو پاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1393) أخرجه الترمزي (514 وسنده حسن)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1110
1110. اردو حاشیہ: «احتباه» یا «حبوة» اس انداز کے بیٹھنے کو کہتے ہیں کہ انسان اپنے گھٹنے اکھٹے کر کے سینے سے لگا لے اور پھر ہاتھوں سے ان پر حلقہ بنا لے یا کمر اور گھٹنوں کے گرد کپڑا لپیٹ لے۔ اسی کو «احتباه» یا «حبوة» سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ نشست بےپروائی اور عدم توجہ کی علامت سمجھی جاتی ہے نیز اونگھ بھی آنے لگتی ہے۔ تہبند پہنے ہو تو ستر کھلنے کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔ اور بعض اوقات انسان بےوضو بھی ہو جاتا ہے۔ اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا، الغرض جمعہ میں بالخصوص اس طرح بیٹھنا ممنوع ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1110
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 514
´امام کے خطبہ دینے کی حالت میں احتباء کرنے کی کراہت کا بیان۔` معاذ بن انس جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن جب کہ امام خطبہ دے رہا ہو گھٹنوں کو پیٹ کے ساتھ ملا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 514]
اردو حاشہ: 1؎: ”حِبوہ“ ایک مخصوص بیٹھک کا نام ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ سرین پر بیٹھا جائے اور دونوں گھٹنوں کو کھڑا رکھا جائے اور انہیں دونوں ہاتھوں سے باندھ لیا جائے، اس سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح بیٹھنے سے نیند آتی ہے اور ہوا خارج ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 514