اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے اس میں «ثلاث مرات»(تین مرتبہ) کے بجائے «مرتين أو ثلاثا»(دو مرتبہ یا تین مرتبہ)(شک کے ساتھ) آیا ہے اور (سند میں) ابورزین کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 104]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12453)، مسند احمد (2/253) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وانظر الحديث السابق (103)