1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
631. إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ
631. بے شک دین آسان ہے
حدیث نمبر: 976
976 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ بِدِمَشْقَ، أبنا أَبُو زَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، ثنا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهَّرٍ، أبنا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ، وَلَنْ يُشَادَّ هَذَا الدِّينَ أَحَدٌ إِلَّا غَلَبَهُ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَيْءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں بےجا سختی کرے گا تو وہ (دین) اس پر غالب آ جائے گا لہٰذا تم سیدھے راستے پر رہو اور میانہ روی اختیار کرو اور صبح و شام اور رات کے کچھ حصہ (کی عبادت) کے ذریعے مدد حاصل کرو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 976]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 39، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 351، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5037، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4817»

وضاحت: تشریح: -
دین آسان ہے۔ یعنی جو احکام اللہ تعالیٰ ٰ نے مشروع فرمائے ہیں وہ انسانی طاقت سے باہر نہیں ان پر بہ آسانی عمل ہو سکتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ٰ وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جو کام مشکل نظر آئے وہ دین نہیں ہوسکتا کیونکہ بدنیت آدمی کے لیے تو دین کا ہر کام ہی مشکل ہے۔
سخت بنائے گا۔ یعنی دین میں اپنی طرف سے سخت احکام داخل کرے گا یا غلو کرے گا تو ایک وقت آئے گا کہ وہ خود اپنی پیدا کردہ سختی پر پورا نہیں اتر سکے گا اور اس کا غلو اس کے گلے کا طوق بن جائے گا۔
میانہ روی۔ نوافل کے بارے میں، ورنہ فرائض کی ادائیگی تو ہمیشہ ضروری ہے نوافل اتنے ہی اختیار کرنے چاہئیں جن پر آسانی سے اور ہمیشہ عمل ہو سکے۔ (نسائی: 7/128)۔