1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
517. مَا خَالَطَتِ الصَّدَقَةُ مَالًا إِلَّا أَهْلَكَتْهُ
517. صدقہ جس مال میں بھی مل جائے اس (مال) کو تباہ کر دیتا ہے
حدیث نمبر: 782
782 - أنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْحَافِظِ، أنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَانِيُّ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ الْجُمَحِيُّ، نا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... وَذَكَرَهُ، قَالَ أَبِي: تَفْسِيرُهُ أَنْ يَأْخُذَ الرَّجُلُ الصَّدَقَةَ أَوِ الزَّكَاةَ وَهُوَ مُوسِرٌ أَوْ غَنِيُّ، وَإِنَّمَا هِيَ لِلْفَقِيرِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔
عبد الله بن أحمد بن حنبل کہتے ہیں: میرے والد نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ خوشحال یا مال دار شخص صدقہ یا زکاۃ پکڑ لے (اور اسے اپنے مال میں ملا لے) حالانکہ یہ صدقہ تو فقراء کے لیے ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 782]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7760، والحميدي فى «مسنده» برقم: 239، والعلل ومعرفة الرجال ل أحمد: 5352» محمد بن عثماجمحی ضعیف ہے۔