سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم تولو تو جھکا کر تولو“[مسند الشهاب/حدیث: 759]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2222، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2626»
وضاحت: تشریح: - اس حدیث میں ماپ تول کے سلسلے میں راہنمائی فرمائی گئی ہے کہ سودا د یتے وقت ازراہ احتیاط کچھ نہ کچھ زیادہ دیا کرو تا کہ تم پر کسی کا حق نہ رہے۔ پورا پورا دینے میں تول کی کمی کا احتمال ہے لہٰذا زیادہ دو تاکہ کمی کا احتمال ہی نہ رہے۔ علاوہ ازیں اسلامی بھائی چارے اور ہمدردی کا بھی تقاضا ہے کہ حق دار کو اس کے حق سے کچھ زیادہ دو۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ”میں مسجد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے مجھے (میرے اونٹ کی) قیمت ادا کی اور زائد بھی دیا۔“[بخاري: 2603] سیدنا ابوصفوان بن عمیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ہجرت سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ایک پاجامہ فروخت کیا، آپ نے (اس کی قیمت کے طور پر سونا، چاندی یا غلہ وغیرہ) مجھے تول کر عطا فرمایا اور جھکتا ہوا تو لا۔ [ابن ماجه: 2221، صحيح]