1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
49. الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ
49. حیا خیر ہی لاتی ہے
حدیث نمبر: 71
71 - أَخْبَرَ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِيفٍ الْفَرَّاءُ، ثنا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّافِقِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَضِرِ بْنِ عَلِيٍّ الْبَزَّازُ، ثنا أَبُو سُفْيَانَ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّؤَاسِيُّ، ثنا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي السَّوَّارِ الْعَدَوِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ» وَرَوَاهُ مُسْلِمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّى، وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ. وَاللَّفْظُ لِابْنِ مُثَنَّى قَالَا: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ثنا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَهُ
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا خیر ہی لاتی ہے۔ اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں اور پھر انہوں نے اس حدیث کو بیان کیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 71]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري 6117، ومسلم: 37، والمعجم الكبير: 505، 506، جز: 18»

وضاحت: تشریح
ان احادیث میں بتایا گیا ہے کہ حیا سراسر خیر ہے اس سے انسان کو خیر ہی ملتی ہے۔ حیا دراصل انسان کی اس خاص طبعی کیفیت کا نام ہے جو اسے دین و دنیا کے بعض معروف اور غیر معروف کام کرنے کی صورت میں دل میں گھٹن کی وجہ سے محسوس اور نمایاں ہو۔ حیا اللہ تعالیٰ ٰ سے بھی ہوتی ہے، انسانوں سے بھی ہوتی ہے اور خود اپنی ذات سے بھی ہوتی ہے۔ کبھی انسان گناہ سے اس لیے باز آ جاتا ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے، یہ اللہ تعالیٰ سے حیا ہے۔ اور کبھی لوگوں سے حیا کرتے ہوئے گناہ سے باز رہتا ہے کہ اگر انہیں پتا چل گیا تو کیا کہیں گے؟ اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اسے دیکھنے والا کوئی دوسرا انسان نہیں ہوتا لیکن وہ خود اپنے جی میں شرم محسوس کرنے لگتا ہے کہ میں کیا کر رہا ہوں اور کسے دھوکہ دے رہا ہوں؟ یوں وہ گناہ سے باز آ جاتا ہے، یہ نفس کی حیاء ہے۔
تو حیا کسی سے بھی ہو، اور اس کی کوئی بھی صورت ہو، یہ انسان کے لیے خیر ہی لاتی ہے اور اسے گناہ سے بچا لیتی ہے۔ اور اگر کبھی حیا کی وجہ سے کوئی دینوی نقصان ہو بھی جائے تو آخرت کا اجر و ثواب بہرحال اسے ضرور ملے گا۔ بعض دفعہ لوگ کسی نیکی کا مظاہرہ نہ کرنے کو بھی حیاء کہہ دیتے ہیں حالانکہ وہ شرعی حیاء نہیں بلکہ کمزوری اور بزدلی ہے۔