1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
136. كُلُّ امْرِئٍ حَسِيبَ نَفْسِهِ
136. ہر انسان اپنے نفس کا خود محاسب ہے
حدیث نمبر: 201
201 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فِرَاسٍ، بِالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَعْرُوفُ بِبُكَيْرٍ، ثنا أَبُو مُسْلِمٍ الْكَشِّيُّ، ثنا حَجَّاجٌ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ قَيْسٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ امْرِئٍ حَسِيبُ نَفْسِهِ، لِيَشْرَبُ كُلُّ قَوْمٍ فِيمَا بَدَا لَهُمْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب عبد قیس کا وفد آیا تو بنی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انسان اپنے نفس کا خود محاسب ہے اور ہر قوم ان (برتنوں) میں پیئے جو انہیں مناسب لگیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 201]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 327/2»

وضاحت: تشریح:
عبد قیس ایک قبیلے کا نام ہے جو بحرین کے گردو نواح میں آباد تھا، ان لوگوں نے اسلام قبول کیا تو اپنا ایک وفد بارگاہ رسالت میں بھیجا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان اور مشروبات کے بارے میں سوال کیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیے اور انہیں نصیحتیں فرمائیں جن میں سے ایک نصیحت یہ تھی کہ ہر انسان اپنے نفس کا خود محاسب ہے یعنی ہر انسان کو خود اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہا ہے اور کس طرف جا رہا ہے۔
اور آپ نے فرمایا کہ ہر قوم ان برتنوں میں پیئے جو انہیں مناسب لگیں۔ جب آپ نے اس وفد کو بعض مخصوص بر تنوں میں کھانے پینے سے روکا تو ان میں سے ایک شخص نے عرض کیا کہ ہمارے پاس ان کے علاوہ اور برتن نہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں پی لو جو تمہیں مناسب لگیں لیکن اگر خراب ہوں تو چھوڑدو۔ (أحمد: 355/2)
مطلب یہ ہے کہ جب برتن پاک و صاف ہوں تو پھر جس برتن میں چاہو پی سکتے ہو سوائے ان برتنوں کے جن میں کھانے پینے سے شریعت نے ہمیشہ کے لیے روک دیا ہے جیسے سونے چاندی کے برتن ہیں۔